کیلیفورنیا: دو دہائیوں کی ان تھک محنت کے بعد سائنس دانوں اور انجینئروں نے بالآخر لیگیسی سروے آف اسپیس اینڈ ٹائم (ایل ایس ایس ٹی) کیمرا بنا لیا۔ رات کے بدلتے آسمان، ملکی وے کہکشاں اور ہمارے نظام شمسی کو بہتر انداز میں سمجھنے کے لیے کیلیفورنیا کی مقامی لیبارٹری ایس ایل اے سی کی ٹیم نے دیگر سائنس دانوں کے ساتھ مل کر فلکیات کے شعبے میں اب تک کا سب سے بڑا کیمرا بنایا ہے۔ ویرا سی روبن آبزرویٹری میں مرکزی حیثیت رکھنے والا 3200 میگا پکسل کا یہ کیمرا محققین کو کائنات کے تفصیلی مشاہدات کرنے میں مدد دے گا جس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی۔ 10 سال سے زائد کے عرصے میں یہ مشاہدہ گاہ سدرن نائٹ اسکائی سے اتنی بڑی مقدار میں دیٹا اخذ کر لے گی جس کی مدد سے محققین کائنات کے متعلق نئی معلومات کی کھوج لگا سکیں گے۔ حاصل کیا گیا ڈیٹا محققین کو ڈارک انرجی (جو کائنات کے پھیلاؤ کو بڑھا رہی ہے) سمجھنے میں اور ڈارک میٹر نامی پُر اسرار شے کی تلاش میں مدد دے گا۔ اس کیمرے کا سائز تقریباً ایک کار کے برابر ہے اور یہ 3000 کلوگرام کے قریب وزن رکھتا ہے۔ اس کا سامنے کا لینس 5 فٹ سے قطر سے بڑا ہے جو کہ اس مقصد کے لیے بنایا گیا اب تک کا سب سے بڑا لینس ہے۔
اہم خبریں
Recent Posts
- دفتر خارجہ کا عالمی برادری سے بھارتی قیادت کی اشتعال انگیز بیانات کا نوٹس لینے کا مطالبہ
- ژوب میں دہشت گردوں اور سیکیورٹی فورسز میں فائرنگ، تین دہشت گرد ہلاک، پاک فوج کے میجر شہید
- سوناکشی سنہا کے بیان نے مداحوں میں ہلچل مچا دی
- دبئی پراپرٹی لیکس کا انکشاف، پاکستانی بھی 11 ارب ڈالر جائیداد کے مالک نکلے
- دودھ کے حوالے سے اہم خبر
ہمارا فیس بک پیج
خصوصی فیچرز
Archives
- May 2024
- April 2024
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- December 2023
- November 2023
- October 2023
- September 2023
- August 2023
- July 2023
- June 2023
- May 2023
- April 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- December 2022
- November 2022
- October 2022
- September 2022
- August 2022
- November 2016
- May 2016
- November 2015
- June 2015