اقوامِ متحدہ کی عالمی برادری سے پاکستان کی مدد کرنے کی اپیل

اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری اینتونیوگیوتیرس نے کہا ہے کہ ’اس موسمیاتی تباہی‘ پر بین الاقوامی تعاون اور اشتراک کی ضرورت ہے۔ اپنے ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ ’پاکستان تکالیف میں بہہ رہا ہے، گویا مون سون بہت طاقتور ہوگیا ہے جس کا نتیجہ بارش اور سیلاب کی صورت میں نکلا ہے۔ انہوں نے اس موقع پرکہا کہ…
 مسلسل آٹھ ہفتے کی بارش کے بعد اب پاکستان کی خشکی پر ایک چھوٹا سا سمندر بن چکا ہے۔ اس تناظر میں اقوامِ متحدہ کے سربراہ نے پاکستانی برسات اور سیلاب کو آب وہوا (کلائمٹ) پرمبنی ایک سانحہ قرار دیا ہے۔
اس کی وجہ ماہرین نے معمول سے زیادہ مون سون نظام اور ایل نینا مظہر کو قرار دیا ہے۔ اس کے بعد مسلسل 8 ہفتے تک ملک کے مختلف علاقوں میں بارشوں کا سلسلہ جاری رہا۔ پہلے بلوچستان میں سیلابی صورتحال اموات کی وجہ بنی، اس کےبعد سندھ اور پھر جنوبی پنجاب میں سیلاب نے تباہی مچائی۔ سوات اور کوئٹہ میں ایک ہی وقت میں سیلابی صورتحال پیدا ہوئی اور اب یہ حال ہے کہ ملک کا ایک تہائی حصہ پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔
سیلاب سے اب تک سینکڑوں بچوں سمیت 1100 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ دس ارب ڈالر کا مالی نقصان ہوچکا ہے۔ 
پاکستان میں 2010 کے بعد اب شدید سیلاب کا سامنا ہے۔ یورپی سیٹلائٹ مانیٹرنگ کے نظام سےوابستہ ’عالمی سیلاب نیٹ ورک‘ کے مطابق سب سے زیادہ تباہی جنوبی پاکستان میں ہوئی ہے۔ یورپی موسمیاتی سیٹلائٹ کے نیٹ ورک ’کوپرنیکس‘ کی ویب سائٹ پر کہا گیا ہے کہ 26 اگست کو پاکستان میں مون سون کی معمول سے 10 گنا زائد شدت ریکارڈ کی جاچکی تھی۔
دوسری جانب وزیرِ کلائمٹ چینج شیری رحمان نے کہا ہے کہ پنڈ دادنخان میں ایک روز میں 1700 ملی میٹر بارش ہوئی ہے۔ انہوں نے حالیہ سیلاب کو بار بار انسانی المیہ اور بحران قرار دیا ہے۔
واضح رہےکہ پاکستان آب وہوا میں تبدیلی کا سب سےزیادہ شکار ہونے والے ممالک میں شامل ہے۔ یہاں خشک سالی، ہیٹ ویو، شدید بارش اور موسمیاتی شدت کے تمام مظاہر دیکھے جاچکے ہیں۔ یہاں تک کہ کچھ ماہ قبل جیکب آباد میں پارہ 51 درجے سینٹی گریڈ کو چھو چکا ہے۔