سوشل میڈیا ٹرینڈ لاہور دا پاوا کے اختر لاوا کون ہیں؟

پاکستان میں سوشل میڈیا پر میمز بنانے کا رجحان نا صرف دلچسپ رہا ہے بلکہ اس کی وجہ سے ان میمز کا موضوع بننے والے کرداروں کی زندگیاں بھی بدلتی رہی ہیں۔کچھ عرصہ قبل ‘پاوری ہو رہی ہے’ کے رجحان سے مقبول ہونے والی دنا نیر ان دنوں شوبز میں کام کر رہی ہیں۔اسی طرح ان دنوں پاکستان کے میمز…
گذشتہ کچھ عرصے سے ان کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر آتی رہی ہیں جن میں وہ اپنے مخصوص جذباتی انداز میں اپنا تعارف کرواتے نظر آتے ہیں۔ وہ مکا گھما کر پنجابی زبان میں یہ لائن بولتے ہیں، ‘لہور دا پاوا، اختر لاوا۔’
سوشل میڈیا نے اب ان کے اس مخصوص انداز اور اس لائن کو رجحان کی شکل دے دی ہے۔ ان کی ویڈیوز کو محض دو دن کے اندر ہی بے شمار میمز میں استعمال کیا جا چکا ہے اور یہ سلسلہ جاری ہے۔
زیادہ تر محض مزاح کے تصور کو سامنے رکھتے بنائے گئے ہیں۔ جیسا کہ سپائیڈرمین فلم کے ایک سین کو لے لیجیے۔ اس میں اچھلتے کودتے لوگوں کی مدد کرتے ہوئے سپائیڈرمین کو جب فلم کی ہیروئین میری جین روک کر پوچھتی ہیں کہ ‘ کون ہو تم؟’
 

لہور دا پاوا اختر لاوا????? pic.twitter.com/dLJef6WiJs
— Safdar Hussain (@mehrsafdar353) December 8, 2022
سپائیڈرمین جواب دیتا ہے، ‘لہور دا پاوا، اختر لاوا۔’ اور انتہا اس وقت ہوتی ہے جب اختر لاوا کی روح ہالی ووڈ کی چند آل ٹائم گریٹس فلموں میں شمار ہونے والی گلیڈیئیٹر کے ہیرو رسل کرو میں داخل ہوتی ہے۔
یہ فلم کا وہ سین ہے جہاں کہانی کلائیمیکس کی طرف جاتی ہے۔ رسل کرو یعنی میکسیمس کا گلیڈیئیٹر بننے کے بعد پہلی بار اپنے دشمن اور روم کے شہنشاہ کوموڈس سے سامنا ہوتا ہے۔ میکسیمس کوموڈس کو چیلنج کرتا ہے اور مڑ کر جانے لگتا ہے۔
کوموڈس جاتے ہوئے گلیڈیئیٹر کو آواز دے کر کہتا ہے ‘او غلام، رکو اور ہیلمٹ اتار کر اپنی شناخت کرواو۔’ رسل کرو سلو موشن میں ہیلمٹ اتار کر پیچھے مڑ کر دیکھتے ہیں اور کوموڈس کو جواب دیتے ہیں، ‘لہور دا پاوا، اختر لاوا۔’
بعض میمز میں مزاح کے ساتھ ساتھ طنز کا عنصر بھی شامل دکھائی دیتا ہے۔ پاکستان کے وزیرِاعظم شہباز شریف کی چند پرانی تقاریر پر مبنی ایک ویڈیو کولاج پر بھی اختر لاوا کو اس طرح استعمال کیا گیا ہے کہ تصویر شہباز شریف کی ہے اور لائینیں اختر لاوا کی۔
شہباز شریف جذباتی انداز میں مائیک گراتے ہیں تو پیچھے ‘لہور دا پاوا، اختر لاوا’ کی آواز سنائی دیتی ہے۔ اختر لاوا ہیں کون ہیں اور ان کی یہ لائن کیسے وجود میں آئی، بی بی سی نے اختر لاوا سے رابطہ کر کے جاننے کی کوشش کی۔
اختر لاوا لہور دا پاوا کیسے اور کب بنے؟میڈیا سے بات کرتے ہوئے لاہور کے علاقے گلشن راوی کے رہائشی اختر لاوا نے بتایا کہ ‘لاہور دا پاوا’ کا خیال پہلی مرتبہ اس وقت سامنے آیا تھا جب سنہ 2000 میں پہلی مرتبہ انھوں نے بلدیاتی انتخابات میں حصہ لیتے ہوئے کونسلر کا الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا تھا۔
‘میرے مخالف کا انتخابی نشان منجی یعنی چارپائی تھا اور اس وقت میری الیکشن مہم کے دوران بچوں نے یہ نعرہ لگایا تھا کہ ٹٹ گئی منجی رہ گیا پاوا، اختر لاوا، اختر لاوا۔’

او جنے لور نئی تکیا جمیا نئیں۔لور دا پاوا اختر لاوا? pic.twitter.com/u3dsPWjGn7
— Ibn-e-Hasan (@SaeedHasan_) December 7, 2022
اختر لاوا وہ الیکشن جیت گئے۔ وہ کچھ ہی عرصہ قبل بحرین میں کام کرنے کے بعد واپس پاکستان آئے تھے۔ انھیں سیاست اور سوشل ورک کا شوق تھا لیکن ان کے قریبی دوستوں نے انھیں الیکشن نہ لڑنے کا مشورہ دیا تھا۔
‘وہ کہتے تھے میں ہار جاؤں گا۔ میں نے کہا تم اس کی فکر نہ کرو بس انتظامات کرو۔ ہماری لاوا برادری اس علاقے میں کافی آباد ہے۔ میں انگریزی اور عربی میں تقریر بڑی اچھی کرتا تھا مزاحیہ سی۔ لوگ ہنس ہنس کے پاگل ہو جاتے تھے۔ بس اس طرح میں جیت گیا۔’
اس کے بعد وہ دو الیکشن مزید بھی لڑے اور جیت گئے۔ اختر لاوا کہتے ہیں انھیں لوگوں کی مدد کر کے اچھا لگتا ہے اس لیے وہ ان کے مسائل کے حل کے لیے کام کرتے رہتے ہیں۔