صدرپیوٹن کی چینی ہم منصب کو دورہ روس کی دعوت

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے اُمید ظاہر کی ہے کہ چینی صدر شی چن پنگ آئندہ سال روس کا سرکاری دورہ کریں گے۔دونوں رہنماؤں کی ویڈیو کانفرنس کے ذریعے بات چیت ہوئی جس کو سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر کیا گیا اور اس میں روسی صدر نے چین کے ساتھ فوجی تعاون میں اضافے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
ولادیمیر پیوٹن نے چینی صدر کو دوست کہہ کر مخاطب کیا اور کہا کہ ’جناب چیئرمین، ہم آپ کے آنے کی توقع کر رہے ہیں، ہم اگلے موسم بہار میں ماسکو کے سرکاری دورے پر آپ کے منتظر ہیں، اس سے ظاہر ہوگا کہ دنیا کے اہم مسائل پر روس اور چین کے مضبوط تعلقات ہیں۔ْ‘
چینی صدر نے اپنے روسی ہم منصب کو کہا کہ یوکرین میں امن کے حوالے سے مذاکرات کا راستہ آسان نہیں ہوگا اور چین اس مسئلے پر اپنے بامقصد اور منصفانہ مؤقف پر قائم رہے گا۔
چین کے سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق شی جن پنگ نے کہا کہ چین اور روس بین الاقوامی معاملات میں ہم آہنگی اور تعاون کو بڑھانا چاہتے ہیں، انہوں نے روس پر زور دیا کہ وہ یوکرین کے تنازع پر مذاکرات کے لیے رضامندی ظاہر کرے۔
دونوں رہنماؤں نے روس کے یوکرین پر حملے سے چند دن قبل فروری میں ’لامحدود‘ اسٹریٹیجک پارٹنرشپ پر دستخط کیے تھے۔
ویڈیو کانفرنس کے دوران ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ انہوں نے مغرب کے اثر و رسوخ اور دباؤ کے باوجود عالمی جغرافیائی سیاسی منظر نامے میں چین کے ساتھ اپنے اسباب اور طریقہ کار کے حوالے سے یکساں خیالات کا اظہار کیا ہے۔
ماسکو کی جانب سے امریکا، یوپی یونین کے اراکین، برطانیہ اور جاپان سمیت دیگر مغربی دوست ممالک پر اپنے انحصار کو ختم کرنے کے اقدامات کے بعد روسی وزارت خزانہ نے نیشنل ہیلتھ فنڈ میں چینی یوآن کا حصہ دگنا کرکے 60 فیصد کردیا ہے۔
اس کے علاوہ روس نے کھلے عام تائیوان کے حوالے سے چین کے مؤقف کی تائید کی اور مغرب پر الزام لگایا کہ وہ تائیوان کی حیثیت پر تنازع کو ہوا دینے کی کوشش کررہا ہے۔
روس کے شہر کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ شی جن پنگ کے دورے کے لیے ابھی حتمی تاریخ طے نہیں کی گئی ہے۔