سید طعت شاہ
روس کی نجی فوجی کمپنی ویگنر گروپ کا نام پہلی مرتبہ 2014 میں سامنے آیا جب روس اور یوکرین کریمیا کے تنازعہ پر آمنے سامنے آگئے۔ اس گروپ کو 2014 میں روس کے ایک سابق فوجی افسر دمتری یوٹکن نے بنایا۔ ویگنر گروپ کیا ہے؟ویگنر گروپ ایک پرائیویٹ ملٹری کمپنی ہے جو یوگینی پریگوزین کے زیر کنٹرول ہے جس نے 2014 میں کریمیا اور مشرقی یوکرین کے ڈونباس علاقے میں تعینات رہے اور اس کے بعد سے شامی خانہ جنگی سمیت مشرق وسطیٰ اور افریقہ میں کئی تنازعات کے لیے اپنی فوجیں بھیجی ہیں۔ ویگنر گروپ افریقا اور مشرق وسطیٰ میں روس کی ایلیٹ رجمنٹ اور خصوصی افواج کے کے ساتھ مل کر کام کرتی تھی اور خیال کیا جاتا ہے کہ اس وقت اس گروپ کے پاس صرف 5 ہزار جنگجو تھے جن میں زیادہ تر سابق فوجی شامل تھے۔اور اس کا کام کریملن کے ایجنڈے کے تحت روسی مفادات کا تحفظ کرنا تھا۔ شروع میں اس گروپ کا سربراہ دمتری یوٹکن تھا اس وقت اس گروپ کی کمان یوگینی پریگوزن کے ہاتھوں میں ہے۔ عام طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ویگنر گروپ کو روسی وزارت کے زریعے چلاتا ہے تاہم لیک دستاویزات کی بنیاد پر ڈیوڈ پیٹریکاراکوس سمیت کئی نامور تفتیشی صحافیوں نے اس بات کا غلط قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ویگنر گروپ کی کمان براہ راست یووگنی پری گوژن کے ہاتھوں میں ہے۔ ویگنر کے سربراہ یوگِینی پریگوژین روسی صدر ولامیر پیوٹن کے قریبی دوست تھے جنہوں نے گروپ کی مالی پشت پناہی کی اور اسی بنا پر امریکا نے کئی بار ان پر پابندیاں عائد کیں۔ دیگر ممالک میں ویگنر گروپ کا کردارمشرق وسطی میں جب خانہ جنگی شروع اور روس نے شامی صدر بشارالاسدکی حمایت کے لیے فوجی بھیجے تو ان میں ویگنر گرو پ کے اہلکار بھی موجود تھے، 2019 میں جب جنوبی امریکی ملک وینزویلا میں حکومت مخالف مظاہرے ہوے تو وینز ویلا کی حکومت نے اس گروپ سے مدد لیا گیا، افریقی ملک سنٹرل افریقین ریپبلک میں 2017 میں ویگنر نے باغیوں کے خلاف حکومت کی مدد کی اور مالی میں 2021 میں دہشگردی کو کچلنے کے لیے اس گروپ سے مدد لیا گیا، لیبیا میں یہ گروپ باغی کمانڈر خلیفہ حفتر کی افواج کے ساتھ مل کر لڑے۔ اس کے علاوہ سوڈان، موزمبیق اور مڈغاسکر میں بھی ویگنر کے اہلکار تعینات رہے۔ اپنے قیام کے بعد سے، ویگنر پر یوکرین، شام، لیبیا، سنٹرل افریقین ریپبلک ، سوڈان، مالی اور موزمبیق میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام لگایا گیا ہے۔ روس یوکرائن جنگ میں ویگنر کا کردارروس یو کرائن جنگ میں روسی فوجیوں کو ویگنر گروپ نے مدد فراہم کی، اور اس جنگ میں گروپ کے کردارناگزیر ثابت ہوا ہے، اور اس کو یوکرین میں لڑنے والے ہراول دستے کے طور پر جانا جاتا ہے، ویگنر گروپ کے سربراہ نےاس سال 20 مئی کو یوکرینی شہر باخموت پر مکمل قبضہ کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ باخموت کا کنٹرول جلد روسی افواج کے حوالے کر دیں گے اس کے بعد کہ ویگنر گروپ کے دستے باخموت سے واپسی شروع کر دیں گے۔ ویگنر کا روسی صدر کے خلاف بغاوت یوکرین میں روس کے لیےکامیابی سمیٹنے والے ویگنر گروپ نے روسی فوجی قیادت کیخلاف بغاوت کا اعلان کرتے ہوئے روسی وزارت دفاع کا رخ کرلیا ہے۔ ویگنر گروپ نے اپنے ہراول دستے میں شامل اہلکاروں کو روسی طیاروں کی جانب سے مبینہ نشانہ بنائے جانے پر علم بغاوت بلند کردیا اور آخری حد تک جانے کا اعلان کیا ہے۔ ویگنر گروپ کے سربراہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے گروپ میں شامل سیکڑوں جنگجوؤں کو وزیر دفاع کے حکم پر بمباری سے ہلاک کیا گیا ہے جبکہ 2 ہزار جنگجوؤں کی لاشیں چھپادی گئی ہیں تاکہ یوکرین میں نقصانات کم کرکے دکھائے جاسکیں۔ ویگنر گروپ کے سربراہ کے مطابق ان کے دستے نے یوکرین میں شہریوں پر کارروائی کرنے والا روس کا فوجی ہیلی کاپٹر بھی مار گرایا ہے۔ انہوں نے روس کے جنوبی علاقے روستوف میں داخل ہونے کا بھی دعویٰ کیا اور کہا کہ اب ان کے راستے میں جو بھی آیا اسے تباہ کردیا جائے گا۔ بغاوت پر صدر پیوٹن کا ردعملمسلح بغاوت پر اکسانے کے الزام میں ویگنر گروپ کے سربراہ یوو گنی پری گوژن کی گرفتاری کے احکامات جاری کر دیے ہیں جبکہ روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے قوم سے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم عوام کی بقا اور تحفظ کی جنگ لڑ رہے ہیں، تمام تفرقات کو ختم کر دینا چاہیے۔ پیوٹن نے کہا کہ ویگنر نے غداری کی اور ہماری پیٹھ میں چھراگھونپا ہے، ویگنرگروپ ہیرو ہے جس نے ڈونباس کوآزادکرایا، اب ہمارا ردعمل سخت ہوگا اور روستوف میں اقدامات کریں گے، ویگنرز مجرمانہ کارروائی میں حصہ لینا بندکریں۔