اسلام آباد پولیس نے سول جج عاصم حفیظ کی اہلیہ کے ہاتھوں بہیمانہ تشدد کا نشانہ بننے والی کمسن گھریلو ملازمہ اور اس کے والد کا بیان قلم بند کر لیا۔ ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق 14 سالہ گھریلو ملازمہ پر تشدد کے کیس میں نامزد ملزمہ سول جج عاصم حفیظ کی اہلیہ نے یکم اگست تک ضمانت حاصل کر رکھی ہے۔ ترجمان اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ مصدقہ میڈیکل رپورٹ ابھی تک موصول نہیں ہوئی، جرم میں شریک تمام افراد کی چھان بین کی جا رہی ہے۔ دوسری جانب تشدد کا نشانہ بننے والی 14 سالہ متاثرہ ملازمہ کے علاج کے لیے بنائے گئے میڈیکل بورڈ کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر جودت کا گزشتہ روز اپنے بیان میں کہنا تھا کہ متاثرہ بچی کو برین سرجری کی ضرورت نہیں ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر جودت سلیم کے مطابق بچی کی دماغی سوزش ادویات سے کنٹرول کر لی جائے گی، ملازمہ کے زخموں کی دن میں دو بار ڈریسنگ کی جاتی ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر جودت سلیم کا کہنا تھا کہ میڈیکل بورڈ میں پلاسٹک سرجری کا ڈاکٹر بھی شامل کر لیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ تشدد کی شکار بچی جب سامنے آئی تھی تو اس وقت زخم کے باعث اس کے سر میں کيڑے پڑ چکے تھے جبکہ پھیپھڑے اور گردے بھی متاثر تھے۔ بچی کے دونوں بازوؤں کی ہڈیاں ٹوٹی ہوئی تھیں اور وہ خوف و ہراس کا شکار تھی۔ بچی کی والدہ نے سول جج کی اہلیہ پر تشدد کا الزام لگایا ہے۔بچی کے والدین کا کہنا تھا کہ جج عاصم حفیظ کی بیوی نے ان کی بیٹی پر تشدد کیا ہے۔ انہوں نے اپنی بیٹی کو 7 ماہ قبل سول جج عاصم حفیظ کے گھر ملازمت کے لیے بھیجا تھا۔
اہم خبریں
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments
ہمارا فیس بک پیج
خصوصی فیچرز
Archives
- May 2024
- April 2024
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- December 2023
- November 2023
- October 2023
- September 2023
- August 2023
- July 2023
- June 2023
- May 2023
- April 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- December 2022
- November 2022
- October 2022
- September 2022
- August 2022
- November 2016
- May 2016
- November 2015
- June 2015