روس کا یوکرین کی جارحیت ختم کرنے کیلئے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا عندیہ

روس کے سابق صدر دمتری میدویدیف نے کہا ہے کہ اگر یوکرین کی جارحیت کامیاب ہوئی تو روس کو جوہری ہتھیاروں کا استعمال کرنا پڑے گا۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی سربراہی میں قائم روس کی سلامتی کونسل کے نائب چیئرمین اور سابق صدر دمتری میدویدیف نے اپنے سرکاری سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر ایک پیغام میں کہا کہ ایسی صورت حال میں روس اپنے جوہری نظریے پر آنے پر مجبور ہو جائے گا۔ سابق روسی صدر نے کہا کہ ’ذرا تصور کریں کہ اگر یہ جارحانہ کارروائی، جسے نیٹو کی حمایت حاصل ہے، کامیاب رہی اور انہوں نے ہماری زمین کا ایک حصہ علیحدہ کردیا تو ہم روس کے صدر کے حکم نامے کے مطابق جوہری ہتھیار استعمال کرنے پر مجبور ہو جائیں گے‘۔ انہوں نے کہا کہ بس کوئی دوسرا آپشن نہیں ہوگا، لہٰذا ہمارے دشمنوں کو ہمارے جنگجوؤں کی کامیابی کے لیے دعا کرنی چاہیے، وہ اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ عالمی سطح پر جوہری آگ نہ بھڑکائی جائے۔ روس کے جوہری نظریے پر واپس آنے کی باتوں پر زور دینے والے سابق روسی صدر کے بیان میں کہا گیا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کو روس کے خلاف جارحیت کے جواب میں استعمال کیا جا سکتا ہے جو کہ روایتی ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے کی گئی ہے جس سے روس کے وجود کو خطرہ ہے۔ یوکرین اس علاقے کو دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے جس کا روس نے یکطرفہ طور پر الحاق کر لیا ہے اور اسے اپنا حصہ قرار دیا ہے، تاہم یوکرین اور دیگر مغربی ممالک نے اس عمل کی مذمت کی ہے۔ ولادیمیر پیوٹن نے گزشتہ روز کہا تھا کہ حالیہ دنوں میں میدان جنگ میں کوئی سنگین تبدیلیاں نہیں ہوئی اور یوکرین نے 4 جون سے بڑی مقدار میں فوجی سازوسامان کھو دیا ہے۔ ادھر کیف کا کہنا ہے کہ اس کی افواج علاقے پر دوبارہ قبضے کے لیے اپنی مہم میں کچھ پیش رفت کر رہی ہیں، اگرچہ اس کی رفتار کم ہے۔ روس کے ناقدین نے ماضی میں سابق صدر پر مغربی ممالک کو یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی جاری رکھنے سے روکنے کی کوشش میں جارحانہ بیانات دینے کا الزام عائد کیا تھا۔