آئین کے مطابق 90 روز میں انتخابات کرائے جائیں: بلاول بھٹو

سابق وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے آئندہ عام انتخابات 90 روز میں کرانے کا مطالبہ کردیا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی تاریخ ہے کہ اس نے ہمیشہ عوام کی خدمت کی ہے، عوام کو مشکلات سے نکالا ہے اور پسماندہ طبقات کا خیال رکھا ہے اور پیپلز پارٹی… کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اس وقت ملکی عوام کا سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی، غربت اور بیروزگاری ہے اور پیپلز پارٹی کا مؤقف ہے کہ ہماری کوئی سیاسی دشمنی نہیں ہے، ہمارا مقابلہ مہنگائی اور بیروزگاری سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی تاریخ ہے کہ اس نے ہمیشہ عوام کی خدمت کی ہے، عوام کو مشکلات سے نکالا ہے اور پسماندہ طبقات کا خیال رکھا ہے اور پیپلز پارٹی نے ہمیشہ اپنی کارکردگی سے یہ ثابت کیا ہے کہ ہماری جماعت عوام دوست ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا مطالبہ ہے کہ جلد از جلد انتخابات کرائے جائیں، آئین کے مطابق 90 روز میں انتخابات کرائے جائیں، تاکہ ہم وہ الیکشن جیت کر پاکستان کے عوام کی خدمت کر سکیں اور عوام کو مشکل معاشی حالات سے نکال سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے خلاف پروپیگنڈا مہم ذوالفقار علی بھٹو کے دور سے چلتی آرہی ہے اور ہر بار کردار کشی کرنے والوں کو اپنی کارکردگی سے منہ توڑ جواب دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق صدر آصف علی زرداری نے ملک میں 30 سال سیاست کی ہے اور وہ 11 برس تک جیل میں بھی رہے ہیں اور تکالیف کا سامنا کیا ہے، اس لیے ہم ان سیاستدانوں کو حوصلہ دینا چاہتے ہیں جو اس وقت جیل میں ہیں اور ان تکالیف کا سامنا کر رہے ہیں اور ان کو بتانا چاہتے ہیں کہ ’گھبرانا نہیں ہے۔‘ چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ جن کٹھ پتلیوں پر 30 برس محنت کرکے سامنے لایا گیا انہوں نے عسکری تنصیبات پر حملے کیے، کور کمانڈر، جی ایچ کیو پر حملے کیے، اب ان حملہ کرنے والوں کو بھی سبق سکھانا ہے کہ خبردار کوئی بھی سیاستدان یا اس ملک کا شہری یہ نہ سوچیں کہ ہمارے اثاثے اور اداروں پر اس طریقے سے حملہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ کٹھ پتلیاں بنانے والوں کے لیے بھی واضح پیغام ہے کہ آپ کو بھی پاکستان کے عوام خبردار کرتے ہیں کہ ہمارے اوپر اس قسم کے تجربے کرنا بند کریں، اگر عوام میاں نواز شریف کو منتخب کرتے ہیں تو انہیں قبول کرنا چاہیے اور اگر عوام پیپلز پارٹی کو منتخب کرتے ہیں تو سب کو یہ قبول کرنا چاہیے اور اگر عوام تحریک انصاف کو بھی منتخب کریں تو اس کو بھی قبول کرنا ہوگا۔ سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی عوام کی نمائندگی کرتی ہے اور عوام کی پہنچ نہ عدلیہ کے پاس ہے اور نہ ہی آرمی چیف کے پاس اس لیے عوام اپنے مسائل بھی ہمیں بتاتے ہیں اور عوام اس وقت چیخ چیخ کر کہہ رہے ہیں کہ ہم مہنگائی کی سونامی میں ڈوب رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان صاف و شفاف انتخابات کو یقینی بنائے گا، پیپلز پارٹی کے خیال میں الیکشن 90 روز میں ہونے چاہئیں، جبکہ دیگر جماعتوں اور الیکشن کمیشن کے مطابق انتخابات حلقہ بندیوں کے بعد ہونے چاہئیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ ملک میں قواعد ضوابط پر دوہری پالیسی کیوں ہے، اگر جو بھی پابندیاں اور قوانین سندھ پر لاگو ہیں تو وہ پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں بھی لاگو ہونے چاہئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں اس بات کی مذمت کرتا ہوں کہ جو سیلاب متاثرین کے لیے کام چل رہا تھا اس کو بھی روکا گیا ہے، الیکشن کمیشن سے مطالبہ کرتا ہوں کہ جو پابندیاں عائد کی گئی ہیں وہ ختم کی جائیں، سیلاب متاثرین کے لیے جاری کام کو پھر سے شروع کیا جائے۔