پشاور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کی رہنما زرتاج گل کی راہداری ضمانت منظور کرتے ہوئے کسی بھی مقدمے میں گرفتاری سے روک دیا ہے۔ پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ابراہیم خان نے زرتاج گل کی ضمانت کے حوالے سے درخواست کی ہائی کورٹ کے کمرہ نمبر ایک میں ہنگامی بنیادوں پر سماعت کی۔ اس موقع پر سی سی پی او پشاور اور ایس ایس پی آپریشن عدالت میں پیش ہوئے۔ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کسی کو انصاف نہیں دے سکتا تو مجھے استعفے دے دینا چاہیے، اگر میں نہ پہنچتا تو کیا یہ عورت ساری رات ہائی کورٹ میں گزارتی، آج گیٹ کے باہر میرے 22 گریڈ آفیسر رجسٹرار کی بے عزتی ہوئی ہے۔ سی سی پی او پشاور نے عدالت کو بتایا کہ زرتاج گل ہمیں کسی بھی مقدمےمیں مطلوب نہیں اور گرفتار بھی نہیں کریں گے۔ چیف جسٹس ابراہیم خان نے کہاکہ ہمارے کسی بھی وکیل کے ساتھ ظلم ہوگا تو میں رات 3 بجے بھی عدالت لگاؤں گا۔ اس موقع پر درخواست گزار زرتاج گل نے کہا کہ سر اگر آپ مجھے ضمانت دے بھی دیں تو بھی یہ مجھے گرفتار کریں گے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اگر یہ آپ کو گرفتار کرنے تو پھر میں جانو اور ان کے آئی جی جانیں۔ اس کے بعد عدالت نے زرتاج گل کی راہداری ضمانت منظور کرلی اور حکم دیا کہ زرتاج گل کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کیا جائے۔ عدالت نے زرتاج گل کو کل 12 بجے تک ایک لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرنے کا حکم دیا جس کے بعد زرتاج گل ہائی کورٹ سے روانہ ہو گئیں۔ چیف جسٹس نے اپنے پی ایس او کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی جس میں پولیس کی جانب سے وکلا سے بدتمیزی کرنے والے پولیس اہلکاروں کو پیش ہونے کا حکم دیا گیا۔ کمیٹی میں سی سی پی او اور ایس ایس پی آپریشن کو بھی پیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا گیا کہ وکلا کی جانب سے نشاندہی پر پولیس اہلکاروں کے خلاف کاروائی کی جائے۔ ضمانت ملنے تک ہائی کورٹ سے باہر نہیں جاؤں گی، زرتاج گُل اس سے قبل پی ٹی آئی رہنما زرتاج گل ضمانت کے لیے پشاور ہائی کورٹ پہنچیں اور انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہیں گرفتار کرنے کے لیے ہائی کورٹ کے باہر پولیس اہلکار تعینات ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ اس وقت الیکشن کی گہما گہمی ہے لیکن میرے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں آج صبح سے پشاور ہائی کورٹ کے سامنے سرینڈر کرنے آئی ہوئی ہوں اور اگر آپ مجھ سے 9مئی کی مذمت کرانا چاہتے ہیں تو میں 9مئی کے واقعات پر معافی مانگتی ہوں۔ پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ میں شہدا کی توہین کیسے کر سکتی ہیں، میرا تو اپنا بھائی 9/11 حملوں کے بعد وزیرستان میں شہید ہوا تھا، میرے دل میں شہدا کا بلند مقام ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالت نے ایمان طاہر کو ضمانت دی اس کے باوجود اسکو گرفتار کیا گیا اور جب تک مجھے عدالت سے ضمانت نہیں ملے گی میں ہائی کورٹ سے باہر نہیں جاؤں گی۔
اہم خبریں
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments
ہمارا فیس بک پیج
خصوصی فیچرز
Archives
- April 2024
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- December 2023
- November 2023
- October 2023
- September 2023
- August 2023
- July 2023
- June 2023
- May 2023
- April 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- December 2022
- November 2022
- October 2022
- September 2022
- August 2022
- November 2016
- May 2016
- November 2015
- June 2015