پانی کی بوتل میں خطرناک پلاسٹک کے ذرات کا انکشاف

امریکا میں کی جانے والی ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ منرل واٹر کی ایک لیٹر بوتل میں نینو اور مائکرو پلاسٹک کے ایک لاکھ سے تین لاکھ 70 ہزار ذرات موجود ہوتے ہیں، جنہیں انسان نگل رہا ہے۔ اس سے قبل کی جانے والی تحقیقات سے بھی یہ بات ثابت ہوئی تھی کہ منرل واٹر سمیت پلاسٹک کی بنی اشیا میں موجود کھانوں سمیت دیگر چیزوں میں بھی مائکرو پلاسٹک ذرات پائے جاتے ہیں، جنہیں انسان نگل رہا ہے۔ ماضی میں کی جانے والی ایک تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ ہر انسان پانی اور کھانے سمیت فضائی آلودگی میں سانس لینے کے ذریعے سالانہ 50 ہزار پلاسٹک ذرات نگل رہا ہے۔ اب امریکا میں کی جانے والی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ پینے کے پانی کی بوتلوں میں بھی نینو اور مائکرو پلاسٹک ذرات موجود ہوتے ہیں۔ نینو ذرات انتہائی چھوٹے ہیں جب کہ ان کے مقابلے مائکرو پلاسٹک کچھ بڑے ہوتے ہیں لیکن دونوں اقسام اتنی چھوٹی ہوتی ہیں کہ وہ پانی میں ہی حل ہوجاتی ہیں اور انہیں دیکھا نہیں جا سکتا۔ طبی جریدے کے مطابق امریکا میں کی جانے والی تحقیق کے مطابق ایک لیٹر پانی کی بوتل میں ایک لاکھ سے تین لاکھ 70 ہزار نینو اور مائکرو پلاسٹک موجود ہوتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق مختلف کمپنیوں کی بوتلوں میں پلاسٹک ذرات کی تعداد مختلف ہوسکتی ہے اور یہ کہ ان کی اقسام بھی مختلف ہوسکتی ہے، کیوں کہ ہر کمپنی مختلف طرح کے پلاسٹک سے بوتلیں تیار کرتی ہے۔ ماہرین کے مطابق عام طور پر منرل واٹر کمپنیاں لیلون سمیت 7 اقسام کے پلاسٹک اور ربڑ سے بوتلیں تیار کرتی ہیں اور ان ہی کے نینو اور مائکرو پلاسٹک ذرات پانی میں گھل جاتے ہیں۔ ماہرین نے جن بوتلوں میں پلاسٹک ذرات پائے وہ تمام کمپنیاں امریکا کی تھیں۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) پہلے ہی نینو اور مائکرو پلاسٹک کے حوالے سے وضاحت کر چکا ہے کہ یہ انسانی صحت کے لیے خطرہ نہیں بنتے، تاہم اب ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس سے صحت کے خطرات لاحق ہوسکتے ہیں، یعنی ان سے بیماریاں پھیل سکتی ہیں۔

کیٹاگری میں : صحت