اقوام متحدہ نے طالبان حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ افغانستان میں سرعام پھانسی دینے کا ظلمانہ سلسلہ روک دے۔ عالمی خبر رساں کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر کے ترجمان جیریمی لارنس نے کہا کہ گزشتہ ہفتے افغانستان کے ایک فٹبال اسٹیڈیم میں 2 افراد کو سرعام پھانسی دیئے جانا پریشان کن ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر کے ترجمان جیریمی لارنس نے افغانستان میں سرعام پھانسیوں کی مذمت کرتے ہوئے طالبان پر زور دیا کہ وہ سزائے موت کا استعمال بند کریں۔ اپنے بیان میں جیریمی لارنس نے کہا کہ سرعام پھانسی دینا ظالمانہ، غیر انسانی اور ذلت آمیز سلوک یا سزا کی ایک شکل ہے جو شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے کے تحت محفوظ زندگی کے حق کے منافی عمل ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر کے ترجمان نے مزید کہا کہ افغانستان کو اس بین الااقوامی معاہدے کا ایک فریق ہونے کی حیثیت سے معاہدے کی پاسداری کرنا چاہیے۔ امریکا جو واحد مغربی ملک ہے جو اب بھی سزائے موت پر عمل پیرا ہے تاہم اُس نے بھی افغانستان میں سرعام پھانسیوں کی مذمت کی ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ سرعام پھانسی کی سزا دینا بربریت کی ایک اور علامت ہے جو افغان حکومت اپنے ہی لوگوں کے سامنے دکھاتی ہے۔ امریکی میڈیا کے بقول 1996 سے 2001 تک کے اپنے پہلے دور حکومت میں طالبان نے سرعام پھانسیاں عام تھیں لیکن اس بار توقع تھی کہ طالبان پرانی روش کے بجائے کچھ نرمی دکھائیں گے۔ یاد رہے کہ طالبان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ کے دستخط شدہ موت کے وارنٹ پر گزشتہ ہفتے 2 مجرموں کو مقتولین کے لواحقین نے سرعام گولیاں مار کر عمل درآمد کیا تھا۔
اہم خبریں
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments
ہمارا فیس بک پیج
خصوصی فیچرز
Archives
- May 2024
- April 2024
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- December 2023
- November 2023
- October 2023
- September 2023
- August 2023
- July 2023
- June 2023
- May 2023
- April 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- December 2022
- November 2022
- October 2022
- September 2022
- August 2022
- November 2016
- May 2016
- November 2015
- June 2015