تبدیلی سرکار کےحکم پر پشاور میں احتجاج کرنے والے اساتذہ پر پولیس کالاٹھی چارج، درجنوں گرفتار

 سروس اسٹرکچر کی تبدیلی کیلئے احتجاج کرنے والے اساتذہ پولیس لاٹھی چارج کے بعد منتشر ہو گئے جبکہ درجن بھر سے زائد کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔
اساتذہ احتجاج کرتے ہوئے اسمبلی چوک تک پہنچے،پولیس کی بھاری نفری نے مظاہرین کو اسمبلی چوک میں آگے بڑھنے سے روک دیا،مظاہرین نےحکومت کے خلاف نعرے بازی کی ۔
احتجاج میں شریک اساتذہ کا کہنا تھا کہ اصلاحات کے نام پر پنشن میں کمی منظور نہیں، پرائمری اساتذہ کے موجودہ سروس اسٹرکچرمیں تبدیلی ناگزیر ہے،مظاہرین نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ ہیڈ ماسٹرز کو گریڈ 16 اور 17 میں ترقی دی جائے۔
اساتذہ کے دھرنے کے دوران جی ٹی روڈ پر ٹریفک کی بندش سے شاہراہوں پر بد ترین ٹریفک جام رہا،اس دوران مسافروں کو شدید مشکلات۔ کا سامنا کرنا پڑا۔
احتجاج کے دوران گرفتار ہونے والے درجنوں اساتذہ کو متعلقہ تھانے منتقل کر دیا گیا ہے،پولیس نے احتجاج کے دوران زخمی ہونے والے زیر علاج اساتذہ کو بھی گرفتار کیا۔
دوسری جانب معاون خصوصی اطلاعات صوبائی حکومت بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت پرائمری سکول ٹیچرز کے مطالبات پر غور کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر تعلیم کے ساتھ اساتذہ رہنماؤں کی بات چیت میں معاملات پر تقریباً اتفاق ہو چکا تھا، اس دوران مظاہرین اور پولیس کے درمیان تصادم سے حالات کشیدہ ہوئے۔
بیرسٹر محمد علی سیف کاکہنا ہے کہ تصادم کے واقعہ کی تحقیقات کی اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہوگی، حکومت کی کوشش ہے کہ معاملات افہام وتفہیم سے حل ہوں۔
بعد ازاں صوبائی حکومت نے پرائمری اساتزہ کے مطالبات ماننے سے صارف انکار کرتے ہوئے کہا کہ سارا دن اساتذہ سڑکیں بند کر کے دھرنا دیتے رہے مذاکرات کے لئے محکمہ تعلیم یا حکومتی سطح پر مذاکرات کرنے نہیں آئے، اب اُن سے مذاکرات نہیں کیے جائیں گے۔
لاٹھی چارج اور شیلنگ پر اساتذہ نے پولیس پر پتھراؤ کیا جس کے نتیجے میں ایس ایس پی آپریشنز سمیت 6 اہلکار زخمی ہوئے جنہیں اسپتال منتقل کیا گیا۔
پولیس ترجمان کے مطابق دھرنے کے مقام سے درجنوں افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، جن کے کوائف کی تصدیق کے بعد اُن کے خلاف مزید قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے پشاور میں اساتذہ پر پولیس کے بہیمانہ تشدد کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حقیقی آزادی مانگنے والا اساتذہ کو تنخواہ مانگنے پر پتھر مار رہا ہے،عمران خان کا معاشی انقلاب جو 8 سال سے خیبر پختونخوا میں مسلط ہے اساتذہ اُس کا ماتم کر رہے ہیں،‎اساتذہ پر وحشیانہ تشدد اور پتھراؤ قابل مذمت اور شرمناک ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‎پشاور اسمبلی چوک میں اساتذہ عمران خان کی فسطائیت اور ظلم سے نجات کے لئے حقیقی آزادی مارچ کر رہے ہیں،‎عمران خان نے خیبرپختونخوا میں سرکاری ملازمین کو پینشن اور تنخواہوں کی ادائیگی روک دی گئی ہے،‎پرامن اساتذہ کے احتجاج کا حق برادشت نہ کرنے والا جھوٹا سازشی اسلام آباد پر چڑھائی کرنا چاہتا ہے۔