طاقت کے ذریعے ہی حقوق مل سکتے ہیں، گورنر سندھ

گورنر سندھ اور ڈاکٹر فاروق ستار نے حقوق کے حصول کیلئے اتحاد کو ناگزیر قرار دے دیا۔ سابق رہنماء ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ ایک ہوجائیں گے تو کوئی ہمارے حصے کا پانی، بجلی اور گیس نہیں لے سکتا، ڈھائی سال سے اتحاد کی کوشش کررہا تھا کامیابی نہیں ملی۔ کامران ٹیسوری نے کہا کہ اپنا حق حاصل…
گورنر سندھ کامران ٹیسوری ایم کیو ایم پاکستان کے سابق رہنما ڈاکٹر فاروق ستار سے ملاقات کیلئے پی آئی بی میں ان کی رہائش گاہ پہنچے، جہاں ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔
گورنر سندھ نے کہا کہ والہانہ استقبال پر سب کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں، یہاں آنے کا مقصد صرف جوڑنا ہے، کراچی میں بجلی، پانی، گیس نہیں، اپنا حق حاصل کرنے کیلئے ایک ہونا ہوگا، طاقت کے ذریعے ہی حقوق مل سکتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ کراچی کے شہریوں کے دل زخمی ہیں، کوئی مسیحا نہیں، ہم سب کراچی کے راستوں کی طرح ٹوٹ چکے ہیں، ہم نے اپنی غلطیوں کی وجہ سے طاقت کو کھودیا ہے، مجھے لوگوں کے دلوں میں قبولیت چاہئے، مقبولیت نہیں، ہم ایک دوسرے کو ٹھیک کرنے میں لگے رہے، شہر کو کوئی ٹھیک نہیں کررہا۔
گورنر سندھ کا مزید کہنا ہے کہ کراچی سب کا دوست ہے اس کا کوئی دوست نہیں، یہ بہانہ ہیں کہ بائیکاٹ ہے جبکہ لوگ ووٹ دینا ہی نہیں چاہتے، یہ شہر سب کو ماں کی طرح محفوظ کرلیتا ہے، اُف بھی نہیں کرتا، پریشانیوں کا سال ختم ہوا، عزم کرتے ہیں خوشیوں کا سال شروع ہوگا۔
کامران ٹیسوری نے کہا کہ حق تو ہے چھین کر لے لیں گے کیونکہ کوئی دے نہیں رہا، اتنا کچھ کھاکر بھی کسی کا دینے کا دل نہیں ہے، عزم کرلیں گے تو کوئی آپ کو ہرا نہیں سکے گا، ایک ساتھ ہوکر دیکھتے ہیں پھر کون روکتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم نے اس شہر، صوبے اور ملک کو درست کرنا ہے، شہر میں ہر دوسرے دن ایک موبائل کیلئے ماں کی گود اُجڑ رہی ہے، ایس ایچ اوز کو کہا کہ اپنی کمر کس لیں، اس بات کو اچھا نہیں سمجھا گیا، بچے مارے جارہے ہیں کوئی ان کے گھروں پر جانیوالا نہیں، ہم ایک ہوجائیں تو کوئی وجہ نہیں کہ پھر سب چل کر آئیں گے، کراچی کے لوگ غیرتمند ہیں، انہوں نے غیرت نہیں بیچی۔
کامران ٹیسوری نے مزید کہا کہ بجلی، پانی اور گیس نہیں دو، عزت تو دو، اپنے ہی لوگوں کو سوشل میڈیا پر گالیاں دے رہے ہو، کسی دوسرے کی ضرورت نہیں، جو بیٹھے ہیں وہ ہم پر ہنس رہے ہیں، اپنا مذاق مت بنواؤ، سمجھدار بن جاؤ، آگے آنے والا وقت اچھا نہیں ہے۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ایک سخت آزمائش والے سال کو رخصت کرنے کی گھڑی ہے، نئے عزم اور حوصلے کے ساتھ نئے سال کے خیر مقدم کا دن ہے، 2018ء میں مجھے ایم کیو ایم سے الگ ہونا پڑا، میں نے اپنی کوئی سیاسی جماعت نہیں بنائی تھی، ایم کیو ایم کے تمام دھڑے ایک ہی نظریے کے حامل ہیں، ہم سب ایم کیو ایم کے کارکنان اور ساتھی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ مہاجروں کو امید کے سفر پر روانہ نہ کیا تو ملک دشمن قوتیں فائدہ اٹھاکر ملک کو نقصان پہنچائیں گی، کراچی غیرمستحکم تو ملک غیرمستحکم، کراچی چلتا ہے تو ملک چلتا ہے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے سابق رہنماء نے مزید کہا کہ ہم ایک ہوجائیں تو کوئی ہمارے حصے کا پانی، بجلی اور گیس نہیں لے سکتا، ایم کیو ایم کی تقسیم میں ہمارا بھی قصور ہے، ایم کیو ایم کو اسی طرح اون کرتا ہوں جیسے پہلے کیا تھا، ہم نے اپنی عزت اور وقار کو بحال کرنا ہے۔