ہاتھ اور پیر ٹھنڈے ہونے سے کون سی بیماریاں ہو سکتی ہیں؟

سرد موسم میں ہاتھوں اور پیروں کا ٹھنڈا ہونا ایک عام سی بات ہے لیکن اگر اس کے ساتھ یہ سُن بھی ہورہے ہوں تو یہ کسی خطرناک بیماری کی علامت بھی ہوسکتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ دیگر علامات جیسے انگلیوں کی رنگت یا ساخت تبدیل ہو جائے تو یہ جسم میں دوران خون کی خراب صحت کی جانب اشارہ کررہا ہوتا ہے۔ اس حوالے سے ڈاکٹر خالد جمیل اختر نے بتایا کہ خون کی کمی ایک ایسی حالت ہے جس میں آپ کے جسم میں صحت مند اور مناسب طریقے سے کام کرنے والے سرخ خون کے خلیات معمول سے کم ہوتے ہیں، یہ عام طور پر آئرن کی کمی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ ہاتھ پیر ٹھںڈے ہونے کی وجہ شریانوں کے متعدد امراض بھی ہوسکتے ہیں جس کے سبب شریانیں سکڑ جاتی ہیں اور ہاتھوں اور پیروں کو خون کا بہاؤ کم ہوجاتا ہے۔ ذیابیطس سے امراض قلب کا خطرہ بھی بڑھتا ہے جو خون کا بہاؤ کو متاثر کرتا ہے۔ اس کے علاوہ بلڈ شوگر کی سطح بڑھنے سے ہاتھوں اور پیروں میں سوئیاں چبھنے کا احساس بھی ہوتا ہے جس سے بھی ہاتھوں اور پیروں کی حرارت متاثر ہوتی ہے، تھائی رائیڈ امراض کی ایک علامت ہر وقت ہاتھوں اور پیروں کا ٹھنڈے رہنا ہوتا ہے۔ جب آپ میں آئرن کی کمی ہوتی ہے تو آپ کے خون کے سرخ خلیوں میں آپ کے پھیپھڑوں سے آپ کے باقی جسم تک آکسیجن پہنچانے کے لیے ہیموگلوبن (آئرن سے بھرپور پروٹین)کی مقدار کافی نہیں ہوتی۔ جس کے نتیجہ میں ہاتھ اور پیر سرد ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ خون کا ٹیسٹ اس بات کا تعین کرسکتا ہے کہ آیا آپ کے خون میں آئرن کی سطح کم ہے، اس کیلیے وٹامن ڈی وٹامن بی، کیلشئیم یا نمکیات کی کمی کا ٹیسٹ لازمی کرائیں۔ آئرن سے بھرپور غذائیں کھانے (جیسے پتوں والی سبزیاں) اور آئرن سپلیمنٹس لینے سے آپ کے ہاتھوں پیروں کو سردی سے نجات مل سکتی ہے۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ مناسب لباس پہننے کے باوجود یہ کیفیت جاری ہو اور شدت بڑھ جائے تو فوری طور ڈاکٹر سے رجوع کرکے معائنہ کروانا چاہئے تاکہ ممکنہ مرض کی تشخیص ہوسکے۔

کیٹاگری میں : صحت