ہمارے معاشرے میں رنگ گورا کرنے کا شوق جنون کی حد تک ہے، خصوصاً نوجوان لڑکے اور لڑکیوں میں کئی ایسی مصنوعات کا استعمال عام ہے جو جلد اور صحت کے لئے انتہائی نقصان دہ ہیں اور کینسر جیسی مہلک بیماریوں کا سبب بن رہی ہے۔ خصوصاً خواتین کے لئے گوری رنگت کا معاملہ کسی بڑے مسئلے سے کم نہیں جس سے فائدہ حاصل کرنے کے لئے نت نئی کریموں اور جدید طریقہ علاج کی انڈسٹریز کھڑی ہوچکی ہے، ان کریموں کے کیا اثرات ہیں اور یہ جلد کو کیسے نقصان پہنچاتی ہیں۔ عام طور پرجِلد صاف کرنے والی تمام مصنوعات میں نقصان دہ مادے شامل نہیں کیے جاتے تاہم اکثر کریموں میں ایسے اجزاء شامل ہونے کا امکان ہوتا ہے جو صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ 1: ہائڈروکوینون۔ یہ جلد صاف کرنے والی مصنوعات کا لازمی ہے جو جلد میں میلانین کی پیداوار کو روکتا ہے۔ میلانین ایک قدرتی مادہ ہے جو جِلد کو گہرا رنگ دیتا ہے۔ کریموں میں استعمال کیے جانے والا یہ جز جلد کی جلن، سُرخی اور ممکنہ سرطان پیدا کرنے سمیت کئی منفی اثرات سے منسلک ہے۔ 2: پارہ۔ رنگت صاف کرنے والی مصنوعات میں سے بیشتر پارہ کااستعمال کرتے ہیں، ان مصنوعات کو استعمال کرنے والے پارہ کے بارے میں نہیں جانتے اور نہ ہی وہ اجزائے ترکیبی پڑھتے ہیں، پارہ انتہائی زہریلا ہے جو اعصابی مسائل، گردوں اورر جلد کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ 3: اسٹیرائڈز۔ جلد کو چمکانے والی کچھ مصنوعات میں سٹیرائڈز جیسے ہائیڈروکارٹیسون، بیٹا میتھاسون، یا کلوبیٹاسول پروپیونیٹ شامل ہوتے ہیں۔ ان اسٹیرائڈز کے مسلسل استعمال کے نتیجے میں جلد کے پتلے ہونے، مہاسوں، بالوں کی نشوونما میں اضافہ اور جسم میں جذب ہونے پراندرونی نظام مرتب کرسکتے ہیں۔ 4: سیسہ۔ سیسہ ایک بھاری دھات ہے جو جلد کو چمکانے والی مصنوعات میں ہو سکتی ہے۔ اس دھات کی نمائش اعصابی نقصان، نشونما اور صحت کے دیگر سنگین مسائل کا سبب بن سکتی ہے۔ 5: ٹریٹینوئن۔ یہ وٹامن اے کی ایک شکل ہے جو بعض اوقات جلد کی مصنوعات میں شامل ہوتی ہے۔ اگرچہ یہ جلد کی بعض حالتوں کے علاج میں کارآمد ثابت ہو سکتی ہے لیکن اسے صرف طبی نگرانی میں ہی استعمال کیا جانا چاہیے کیونکہ اسکے ممکنہ منفی اثرات میں جلد کی جلن، سُرخی اور سورج کی روشنی سے پیدا ہونے والی حساسیت شامل ہے۔ واضح رہے کہ جِلد سے متعلق مصنوعات کو استعمال کرتے وقت محتاط رہنا چاہیے اور کسی بھی پروڈکٹ کو استعمال کرنے سے پہلے پیشہ ور ماہر امراض سے مشورہ کرنا بہت ضروری ہے، خاص طور پر اگر اس میں ہائیڈروکوئنون یا سٹیرائڈز جیسے اجزاء شامل ہوں۔
اہم خبریں
ہمارا فیس بک پیج
خصوصی فیچرز
Archives
- May 2024
- April 2024
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- December 2023
- November 2023
- October 2023
- September 2023
- August 2023
- July 2023
- June 2023
- May 2023
- April 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- December 2022
- November 2022
- October 2022
- September 2022
- August 2022
- November 2016
- May 2016
- November 2015
- June 2015