ایک نئی تحقیق میں گوشت اور پودوں پر مبنی اس کی متبادل غذاؤں کے ایسے باریک پلاسٹک ذرات سے آلودہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے جن کا تعلق کینسر سے ہوتا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق تحقیق میں سائنس دانوں نے 16 اقسام کے پروٹین کا مطالعہ کیا جس میں معلوم ہواکہ انسان چاہے پروٹین کسی بھی ذریعے سے حاصل کریں پلاسٹک ان کے جسم کا حصہ بن رہا ہے۔ ان غذاؤں چکن نگٹس، بیف اسٹیک، فش فلیٹ اور پودوں سے بنے برگر شامل تھے۔ مطالعہ کی گئی اشیاء کے 90 فی صد حصے میں نینو پلاسٹک کے ذرات پائے گئے، جن کے متعلق سائنس دانوں کو تشویش ہے کہ یہ انسانی جسم میں ذخیرہ ہو کر صحت کے نامعلوم مسائل کا سبب بن سکتے ہیں۔ مطالعہ کیے گئے سرلوئن اسٹیک میں سب سے زیادہ ربر کے 90 ذرات پائے گئے جبکہ دو پودوں پر مبنی بیف نمونوں میں ربر کے 40 اور 25 ذرات پائے گئے۔ ماہرین کے مطابق یہ باریک ذرات کینسر، قلبی مرض، ڈیمینشیا اور بانجھ پن کے مسائل سے تعلق رکھتے ہیں۔ محققین کا خیال ہے کہ یہ غذائیں ممکنہ طور پر پیداوار، تقسیم اور پیکجنگ کے دوران استعمال ہونے والے آلات اور شامل کیے جانے والے اجزاء یا فضائی ذرات کے سبب آلودہ ہوتی ہیں۔ ایک غیر منافع بخش ادارے اوشیئن کنزروینسی کی ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر اور تحقیق کی شریک مصنفہ ڈاکٹر بریٹا بیچلر کا کہنا تھا کہ یہ ہمارے لیے ایک تشویش ناک انتباہ ہے کہ کس حد تک پلاسٹک کی آلودگی کس طرح پھیل گئی ہے۔ اور ایسا لگتا ہے کہ آپ کچھ بھی کھا لیں آپ اس سے فرار اختیار نہیں کر سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ پلاسٹک کی آلودگی کا بحران ہم سب کو متاثر کر رہا ہے اور ہمیں اس کی متعدد اقسام سے نمٹنے کے لیے اقدام لینے کی ضرورت ےہے۔
اہم خبریں
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments
ہمارا فیس بک پیج
خصوصی فیچرز
Archives
- May 2024
- April 2024
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- December 2023
- November 2023
- October 2023
- September 2023
- August 2023
- July 2023
- June 2023
- May 2023
- April 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- December 2022
- November 2022
- October 2022
- September 2022
- August 2022
- November 2016
- May 2016
- November 2015
- June 2015