بیٹھنے کے بعد اچانک اٹھنے پر سر چکرانے کیوں لگتا ہے؟

آپ کے ساتھ بھی کبھی ایسا ہوا ہوگا کہ آپ بیٹھے ہوئے ہوں اور اچانک اٹھنے پر سر چکرانے لگے جس کے باعث کسی چیز کا سہارا لینا پڑے یا واپس بیٹھ جائیں؟
اگر ہاں تو یہ جان لیں کہ یہ بہت عام مسئلہ ہے جس کا سامنا کسی بھی عمر کے فرد کو ہوسکتا ہے جسے طبی زبان میں orthostatic hypotension کہا جاتا ہے۔
ایسا اس وقت ہوتا ہے جب اچانک اٹھنے پر بلڈ پریشر کی سطح میں اچانک کمی آئے۔
جب کوئی فرد کچھ دیر بیٹھنے کے بعد اٹھتا ہے تو خون قدرتی طور پر ٹانگوں کی جانب جاتا ہے اور بلڈ پریشر کی سطح گھٹ جاتی ہے، جبکہ جسم کو خون کو واپس دل کی جانب لانے کے لیے سخت محنت کرنا پڑتی ہے۔
اکثر ایسا ہونے پر سر چکرانے کے ساتھ ساتھ بینائی دھندلی ہوجاتی ہے جبکہ الجھن بھی محسوس ہوسکتی ہے، کئی بار تو لوگ بے ہوش بھی ہوجاتے ہیں (ایسا سنگین کیسز میں ہی ہوتا ہے)۔
مگر چند لمحات یا سیکنڈز میں خون کی گردش معمول پر آنے کے بعد سب کچھ ٹھیک ہوجاتا ہے۔
عمر بڑھنے کے ساتھ اس سے متاثر ہونے کا امکان بھی بڑھتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ عمر بڑھنے سے دل اور شریانوں کے بلڈ پریشر مستحکم رکھنے والے خلیات کے افعال سست رفتار ہوجاتے ہیں۔
بیشتر افراد کو اس مسئلے کا سامنا اس وقت ہوتا ہے جب جسم میں پانی کی کمی ہوجاتی ہے۔ جب آپ ڈی ہائیڈریشن کے شکار ہوتے ہیں تو جسم کے لیے بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنا مشکل ہوجاتا ہے اور بیٹھ کر اٹھنے کے بعد سر چکرانے لگتا ہے۔
اگر آپ کو علم نہ ہو تو جان لیں کہ جسمانی پوزیشن کے مطابق بلڈ پریشر بدلتا رہتا ہے تاکہ توازن برقرار رہ سکے۔ جب جسم کسی مخصوص پوزیشن سے مطابقت پیدا کرلیں اور اچانک اسے بدل دیا جائے تو یہ جسمانی نظام کے لیے ایک دھچکے کا کام کرتا ہے اور کچھ لمحات کے لیے دماغ کو خون کی کمی کا سامنا ہوتا ہے۔
مخصوص ادویات کے استعمال کے باعث بھی اٹھنے پر بلڈ پریشر کی سطح میں تبدیلی آتی ہے جس سے سر چکرانے لگتا ہے۔ بلڈ پریشر کے لیے استعمال کی جانے والی ادویات سے یہ امکان بڑھتا ہے۔
چونکہ یہ مسئلہ بلڈ پریشر سے جڑا ہوتا ہے تو امراض قلب کے شکار مریضوں میں یہ بہت عام ہوتا ہے۔ اس سے ہٹ کر تھائی رائیڈ امراض، ذیابیطس اور خون کی کمی جیسے امراض سے متاثر افراد کو بھی اس کا سامنا زیادہ ہوتا ہے۔
اس کے لیے آرام سے اٹھیں، جب بیٹھے ہوں تو زیادہ دیر تک ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر مت بیٹھیں، ایک جگہ ساکت بیٹھنے سے گریز کریں بلکہ ٹانگوں کو حرکت دیتے رہیں تاکہ خون کا بہاؤ برقرار رہے۔
 

کیٹاگری میں : صحت