بے خوابی سے نجات کا آسان طریقہ

آج کل ایسے لوگوں کی تعداد بہت زیادہ ہے جن کو بے خوابی کے مسئلے کا سامنا ہوتا ہے۔
10 سے 20 فیصد افراد کو بے خوابی یا نیند کے دیگر سنگین مسائل کا سامنا طویل المعیاد بنیادوں پر ہوتا ہے۔
مگر بے خوابی کے مسئلے کا آسان ترین حل خود ہمارے پاس ہوتا ہے اور وہ ہے ورزش۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق نارویجن یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی اس تحقیق میں 2 لاکھ 40 ہزار بالغ افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ بہتر جسمانی فٹنس سے بے خوابی کے مسئلے سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
تحقیق کے لیے ناروے میں 1984 سے ہونے والے ایک سروے کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا تھا جس میں 2 لاکھ 40 ہزار افراد شامل تھے۔
اس سروے سے محققین کو لوگوں کی صحت کا گہرائی میں جاکر جائزہ لینے کا موقع ملا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ ورزش نہ کرنے کے عادی17 فیصد افراد کے نیند کے مسائل اتنے سنجیدہ تھے کہ انہیں ڈاکٹر سے رجوع کرنا پڑا مگر جسمانی طور پر زیادہ فٹ افراد میں یہ شرح بہت کم تھی۔
محققین نے بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ بہتر جسمانی فٹنس اچھی نیند کے لیے بھی اہم ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ورزش کرنے والے افراد میں نیند کے مسائل کا خطرہ 15 فیصد تک کم ہوتا ہے۔
اس سے قبل 2015 کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ہر ہفتے کچھ وقت کے لیے ورزش کو معمول بنانے سے نیند کا معیار اور دورانیہ بہتر ہوتا ہے۔
تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ کس طرح کی ورزشیں نیند کو بہتر بناتی ہے۔
تحقیق کے مطابق جلد سونے، رات کو بیدار ہونے سے روکنے اور صبح زیادہ تازہ دم اٹھنے کے لیے ایروبک ورزشیں زیادہ مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
سائیکلنگ، جاگنگ اور تیز رفتاری سے چہل قدمی سب ایروبک ورزشوں کا حصہ ہیں اور ان سے نیند کا معیار اور دورانیہ بہتر بنایا جاسکتا ہے۔
30 منٹ کی تیز چہل قدمی سے بھی نیند کے مسائل کا خطرہ کم کیا جاسکتا ہے۔
چند تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ ہر ہفتے 3 بار تیز چہل قدمی یا ہلکی پھلکی ورزشیں کرنے سے نیند کا معیار بہتر ہوتا ہے خاص طور پر بے خوابی کے شکار افراد کے لیے یہ زیادہ مؤثر ثابت ہوتی ہیں۔
ورزش جو بھی ہو اس کا فائدہ ہر عمر کے افراد کو ہوتا ہے۔
 

کیٹاگری میں : صحت