ٹک ٹاک کی سرپرست کمپنی بائیٹ ڈانس نے ایک نیا مصنوعی ذہانت پر مبنی تصویری جنریٹر متعارف کرایا ہے، جو اتنا متاثر کن ہے کہ اصلی اور فرضی تصاویر میں فرق کرنا انتہائی مشکل ہے۔ شیڈریم 3.0 نامی یہ ماڈل گوگل کے نئے تصویری جنریٹر نانو بنانا سے بھی بہتر سمجھا جا رہا ہے۔ کمپنی کے مطابق، شیڈریم3.0 تصویری متن سے تصویر بنانے اور موجودہ تصاویر میں ترمیم کرنے کے شعبے میں گوگل کے ماڈل سمیت دیگر تمام ماڈلز سے بہتر ہے۔ یہ تصویری جنریٹر اب مختلف پلیٹ فارمز پر دستیاب ہے۔ ایک ہزار تصاویر بنانے کی موجودہ فیس 30 ڈالر مقرر کی گئی ہے۔ اس کے ذریعے تیار کی گئی تصاویر اتنی حقیقی معلوم ہوتی ہیں کہ یہ بتانا تقریباً ناممکن ہے کہ یہ اصلی ہیں یا مصنوعی۔ چند تیار شدہ تصاویر سوشل میڈیا ویب سائٹ پر ایک صارف نے شیئر کی ہیں، جنہیں دیکھ کر اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ بائیٹ ڈانس کا دعویٰ ہے کہ سیڈ ریم 4.0 تصاویر بنانے اور ایڈیٹنگ میں جیمنائی 2.5 فلیش کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ کمپنی کے مطابق یہ نیا اے آئی امیج جنریٹر گزشتہ ماڈل کے مقابلے میں 10 گنا زیادہ تیز ہے۔ صارفین اس سے 4K ریزولوشن والی تصاویر تیار کروا سکتے ہیں۔ اسی طرح تحریری ہدایت پر تصاویر میں سے چیزوں کو ہٹایا جاسکتا ہے یا روشنی کو ایڈجسٹ کیا جاسکتا ہے۔
