کراچی (سید طلعت شاہ) حساس و تحقیقاتی اداروں کی رپورٹس اور اعلیٰ عدلیہ کے احکامات کے بر خلاف مرکزی ضلع میں ایک بڑھتا ہوا اسکینڈل ابھر رہا ہے، جس میں یہ رپورٹیں سامنے آئی ہیں کہ کراچی کے ضلع وسطی کے کچھ علاقوں میں ڈپٹی کمشنر کو گمراہ کر کے غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کی گئیں جبکہ نارتھ ناظم آباد کے علاقے میں غیر قانونی تعمیرات کی اجازت دی گئی ہے۔ سربراہ ایکشن فار ہیومینیٹی آرگنائزیشن اور مائی نیوز کی تحقیق کے مطابق سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (SBCA) نارتھ ناظم آباد کے اسسٹنٹ و ڈپٹی ڈائریکٹر نواب منگریجو کی سرپرستی میں نارتھ ناظم آباد ٹاؤن میں منظم نیٹ ورک قائم کر کے غیر قانونی تعمیرات کو مکمل کیا جا رہا ہے۔ اس نیٹ ورک میں ڈپٹی کمشنر سینٹرل آفس کے کچھ بد عنوان عناصر اور پرائیوٹ نمائندے بھی شامل ہیں جو ڈپٹی کمشنر سینٹرل کو گمراہ کر کے من پسند کاروائی عمل میں لاتے ہوئے ایسی غیر قانونی تعمیرات پر کاروائی کرتے ہیں جہاں سے رشوت وصولی میں دشواری پیش آتی ہے۔
ذرائع طلعت شاہ کے مطابق حال ہی میں مقامی رہائشیوں نے نواب منگریجو کی طرف سے غیر مجاز تعمیراتی منصوبوں کی اجازت دینے پر اپنی بے چینی کا اظہار کیا، حالانکہ ڈپٹی کمشنر سینٹرل طحہ سلیم کی طرف سے غیر قانونی تعمیرات کو مسمار کرنے اور خرید و فرخت پر پابندی کا پروانہ جاری ہو چکا ہے۔ تاہم، یہ واضح ہوا ہے کہ ان ہدایات کا نفاذ منتخب طور پر کیا جا رہا ہے، بعض علاقوں کو فائدہ دیا جا رہا ہے جبکہ دوسرے علاقوں میں بے قابو تعمیرات جاری ہیں۔ جس کی تفصیلات ایکشن فار ہیومینیٹی آرگنائزیشن نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو پیش کر دی ہیں۔
تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ نارتھ ناظم آباد میں چند غیر مجاز تعمیرات کو جاری رکھنے کی اجازت دی گئی ہے، جس پر SBCA کو متعدد شکایات درج کی جا چکی ہیں جن میں ایکشن فار ہیومینیٹی نے ان تعمیرات کے خلاف باقاعدہ طور پر ڈائریکٹر جنرل ایس بی سی اے کو درخواست نمبر:
AFH/201/24 Dated 08 October 2024.
داخل کی۔ دوسری جانب ڈی سی سینٹرل طحہ سلیم صاحب کو درخواست نمبر :
AFH/202/24 Dated 08 October 2024.
جو کہ ڈی سی سینٹرل کو ڈائری نمبر:
7929/2024
کو موصول ہوئی ۔۔ ان تعمیرات کی سرپرستی اور نیٹ ورک کے خلاف درخواستیں متعلقہ اداروں سمیت کور کمانڈر کراچی اور ڈی جی رینجرز کو بھی پیش کی گئی. مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ متعلقہ اداروں کے فرائض منصبی سے غفلت کے سبب غیر قانونی تعمیراتی مافیا کو کس کی سرپرستی حاصل ہے؟ جو پاکستان کے تحقیقاتی اداروں کے لئے سوالیہ نشان ہے؟؟۔ علاقہ مکینوں کو یہ خوف ہے کہ اتھارٹی کی جانب سے مداخلت نہ کرنا محض غفلت نہیں، بلکہ ایک گہری انتظامی مسئلے کی نشانی ہے۔ یہ تشویش ناک رجحان نواب منگریجو کی نگرانی میں SBCA کی شفافیت پر سوال اٹھاتا ہے۔
سندھ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ، NAB, وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، ڈائریکٹر جنرل SBCA عبدالرشید سُولنگی اور وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے بدعنوانی اور غیر قانونی طریقوں سے اثاثے بنانے کے خلاف سخت ہدایات جاری کی ہیں۔ ان ہدایات کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں شفافیت اور جوابدہی کو فروغ دیا جائے، اور غیر قانونی تعمیرات کے خلاف مؤثر کارروائی کی جائے۔
ان الزامات کے جواب میں، ڈپٹی کمشنر کے دفتر نے علاقے میں تمام زیر التواء اور فعال تعمیراتی منصوبوں کا مکمل جائزہ لینے کا وعدہ کیا ہے۔ تاہم، رہائشی اس نتیجے پر شکوک و شبہات رکھتے ہیں کہ اگر قرار واقعی کاروائی نہ کی گئی تو موجودہ صورتحال برقرار رہے گی۔
جیسے جیسے یہ صورتحال سامنے آ رہی ہے، یہ کراچی میں شہری حکومت کے چیلنجز کی ایک واضح مثال ہے، جہاں غیر قانونی تعمیرات نہ صرف مقامی انفراسٹرکچر کی سالمیت کو خطرے میں ڈالتی ہیں بلکہ اس کے رہائشیوں کی حفاظت اور بہبود کو بھی متاثر کرتی ہیں۔ کمیونٹی انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے متحد ہے، امید کرتی ہے کہ ان کی آوازیں سنی جائیں گی، اس سے پہلے کہ ان کے محلے کا تانا بانا ناقابل تلافی طور پر تبدیل ہو جائے۔