کراچی:علی عدیل نقوی کا قتل

کراچی (طلعت شاہ) لیاقت آباد کے قریب واقع الکرم اسکوائر میں بدھ کی رات دیر گاڑیوں کا شور تھما تو ہوا میں گولیوں کی آواز گونجی۔ نامعلوم تعداد میں مسلح افراد، جو دو موٹر سائیکلوں پر سوار تھے، نے مقامی ہوٹل کے باہر بیٹھے افراد پر اندھا دھند فائرنگ کھول دی۔ حملہ اتنا اچانک اور شدید تھا کہ حفاظت کا کوئی انتظام کرنے کا موقع ہی نہ مل سکا۔ حملہ آوروں نے خاص طور پر شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے علی عدیل نقوی کو نشانہ بنایا۔ علی عدیل نقوی اور ان کے دو ساتھیوں سمیت ہوٹل کا ایک ملازم بھی زخمی ہو گیا۔ تمام زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں علی عدیل نقوی  زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اس جہاں سے کوچ کر گئے۔ ان کے ساتھی مصطفیٰ سمیت دیگر زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے۔ پولیس نے واقعے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے اور ایف آئی آر درج کرنے کا انتظار کر رہی ہے۔

علی عدیل نقوی کی نماز جنازہ انچولی کے امام بارگاہ میں ادا کی گئی، جس کے بعد انہیں کراچی کے وادی حسین قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ یہ قبرستان صرف شیعہ افراد کے لیے مخصوص ہے، یہاں بے شمار شیعہ افراد کے علاوہ فرقہ وارانہ دہشت گردی کا نشانہ بننے والے افراد بھی سپرد خاک ہوئے۔

پاکستان میں شیعہ نسل کشی کا سلسلہ ۱۹۸۰ء کی دہائی میں جنرل ضیاالحق کے دور سے شروع ہوا، جب سعودی عرب اور ایران کی پراکسی جنگوں نے فرقہ وارانہ گروہوں کو جنم دیا۔ سپاہ صحابہ پاکستان (SSP) اور اس کے مسلح ونگ لشکر جھنگوی (LeJ) نے کھلم کھلا شیعہ برادری کو “کافر” قرار دینا شروع کیا .

خیرپور کے قریب تہری میں عاشورہ کے موقع پر پہلا بڑا فرقہ وارانہ حملہ ہوا، جس میں 118 شیعہ ہلاک ہوئے۔ صرف 2013 سے 2021 کے درمیان پاکستان بھر میں 4000 سے زائد شیعہ فرقہ وارانہ تشدد کا نشانہ بنے۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں 1986ء سے اب تک 400 شیعہ ہلاک ہو چکے ہیں ۔علی عدیل نقوی کا قتل اس وقت ہوا ہے جب پورے پاکستان میں لوگ حج و عید الاضحی میں مصروف ہیں۔ علی عدیل نقوی کا قتل صرف ایک فرد کی موت نہیں ہے۔ یہ پاکستان میں شیعہ برادری کے خلاف جاری تشدد کی ایک کڑی ہے جس کا سلسلہ کئی دہائیوں پر محیط ہے۔ جب تک حکومت فرقہ وارانہ گروہوں کے خلاف ٹھوس اقدامات نہیں کرتی، انہیں سیاسی سرپرستی دینا بند نہیں کرتی، اور انصاف کے نظام کو فعال نہیں کرتی، اس وقت تک ایسے واقعات کا سلسلہ رکنے والا نہیں۔کیا پاکستان اپنے شہریوں کو بنیادی تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہو چکا ہے؟ آنے والے دن اس سوال کا جواب دیں گے۔

    اپنا تبصرہ بھیجیں